لاہور (اپنے رپورٹر سے) محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب میں لاہور سمیت پورے صوبے کے موٹر رجسٹریشن اتھارٹی میں بائیو میٹرک کے سسٹم میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر 10ہزار سے زیادہ گاڑیوں کی ٹرانسفر کا انکشاف ہوا ہے جس پر سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب نے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل احمد سعید کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کو شکایت ملی تھی کہ لاہور موٹر رجسٹریشن اتھارٹی لاہور اور دیگر جگہوں پر ایجنٹوں کی ملی بھگت کے ساتھ گاڑیوں کو بائیو میٹرک کے ایس او پیز سے ہٹ کر گاڑیاں ٹرانسفر کی جا رہی ہیں اور اس کیلئے محکمہ ایکسائز کے اہلکار 50ہزار سے ایک لاکھ روپے مبینہ طور پر رشوت لے کر ٹرانسفر کر دیتے ہیں۔ اس ٹرانسفر کیس میں جعلی بیان حلفی لگا دیا جاتا ہے کہ متعلقہ شخص کا بائیو میٹرک نہیں ہو رہا اور اس کی جگہ کسی او رشخص کا بائیو میٹرک کروا کر گاڑیاں ٹرانسفر کر دی جاتی ہیں۔ بائیو میٹرک کے قواعد و ضوابط کے مطابق اگر کسی شخص کا انگوٹھے کے نشان نہ ہونے پر نادرا سرٹیفکیٹ جاری کرے گا اس کے بعد اس شخص کے بیٹے یا خونی رشتہ دار کو بائیو میٹرک کروانے کی اجازت ہے تاہم محکمہ ایکسائز کے اہلکار ملی بھگت کرکے کسی اور شخص کا بائیو میٹرک کروا کر گاڑیاں ٹرانسفر کروا دیتے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گاڑی کا مالک نہ ہونے کی صورت میں پرانی تاریخوں میں رجسٹریشن بک پر جعلی ٹرانسفر کرکے اس کو کمپیوٹر میں اپ ڈیٹ کر دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ گاڑی ٹرانسفر کر دی جاتی ہے۔ ان تمام شکایت پر ابتدائی انکوائری میں 10ہزار سے زیادہ گاڑیاں بائیومیٹرک ٹرانسفر ہوچکی ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ نے تمام گاڑیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے اور بہت جلد اعلیٰ حکام کو رپورٹ بھیجی جائے گی۔
0